Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

حال دل

ماہنامہ عبقری - جولائی 2017ء

اورنگزیب عالمگیر بادشاہ کی سچائی‘ صداقت‘ خلوص اورمخلوق کی خیرخواہی سےتاریخ کےاوراق بھرے پڑے ہیں اور ایک زمانہ جانتا ہے‘ مغل بادشاہوں میں وہ واحد بادشاہ ہے جو رزق حلال کی ایسی کوشش کرتا رہا جو اس دور میں ایک کم سے کم تر رعایا کا فرد کرتا تھا لیکن ایسا کرنا اس نے عار نہ سمجھا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ وہ رات کو بھیس بدل کر رعایا کی مال و جان اور عزتوں کا محافظ گلیوں اور بازاروں میں پھررہا تھا بارش ہوئی اور تیز ہوئی‘ سخت سردی تھی‘ ایک ہندو کے مکان کی بالائی چھت ٹپکنے لگی اور اس کے کمرے میں پانی کا پرنالہ بہہ نکلا‘ وہ زور زور سے آواز دے رہا تھا‘ ہے کوئی شخص کہ جو یہ پانی بند کردے اور میں اس کو منہ مانگے پیسے دو ں! بادشاہ شہنشاہ بھی تھا ‘تخت نشین بھی تھا ‘تاجدار بھی تھا لیکن ساتھ مزدور بھی تھا کہ صبح کا دال دلیہ کیسے چلے گا؟ اس کی آواز پر فوراً لپک کر اپنی خدمت کو پیش کیا اس نے کہا نیچے سے مٹی اٹھانی ہے اور دوسری منزل کی بالائی چھت پر ڈالنی ہے‘ بادشاہ پر بڑھاپا غالب تھا لیکن سفید پوشی غربت‘ جو اس نے اپنے اوپر خود غالب کی ہوئی تھی حالانکہ خزانے تو اس کے اپنے تھے لیکن وہ سمجھتا تھا یہ میرے نہیں رعایا کے ہیں‘ بوڑھی ہڈیوں نے برتن میں مٹی بھر کر اوپر لے جانا شروع کی خوب محنت کرکے مٹی ڈالی‘ گارا بنی‘ جمی اور پانی رک گیا‘ ہندو بنیا مالدار تھا بہت خوش ہوا‘ جب مزدوری کا وقت آیا تو اس نے کہا کہ اس وقت میرےسارے خزانے بند ہیں‘ رات کا وقت ہے اور میرا منشی نہیں ہے‘ آپ صبح میرے پاس فلاں جگہ آجانا میری دکان ہے اور آکر لے لینا۔ مزدور کہنے لگا: میں صبح نہیں آسکتا‘ میری اور مزدوری ہوتی ہے‘ جو دینا ہے ابھی دے دو‘ اسی اصرار میں وہ گھر گیا اور تین روپے لے آیا‘ اور کہا میں تو تجھے زیادہ دینا چاہتا تھا میں نے منہ سے ‘منہ مانگا نکالا تھا یہ تین لے لے‘ مزدور نے تین لیے اور چل دیا‘ مزدور نےوہ تین روپے اپنے ایک کاروبار میں لگائے اور کاروبار تھا گائے اور بکریوں کا‘ ان روپوں سے جتنے جانور ملتے تھے لے لیے‘ اور ایک بندے کو دے دئیے کہ ان میں جو بھی افزائش ہوگی وہ آدھی تیری اور آدھی میری‘ حالات نے کروٹ لی اورمال بڑھنے لگا اور حیرت انگیز طور پر مال اتنا بڑھ گیا کہ دن دگنی رات چگنی ترقی کی منازل طے کرتا ہوا لوگوں کی حیرت کا ذریعہ بن گیا‘ ادھر حالات نے اور کروٹ بدلی اور وہ ہندو گردش ایام میں غریب ہوگیا‘ ایک دفعہ کی بات ہے رات کو بادشاہ پھر رعایا کی مال و جان اور عزتوں کا محافظ بن کر بھیس بدل کر گلیوں اور بازاروں میں گشت کررہا تھا اس گھر کے قریب سےگزرا تو وہ سالہا سال گزرا پہلا واقعہ یاد آگیا لیکن محسوس کیا کہ اب حالات کچھ بدلے ہوئے ہیں اس گھر کے قریب ٹھہرا اور اپنے حالات کو یاد کرنے لگا تو اندر سے کچھ آوازیں آرہی تھیں ان میں کچھ آوازیں کانوں میں پڑیں اور وہ یہ تھیں کہ کیا دور تھا ہمارے پاس مال دولت تھی‘ ایک دفعہ ہماری چھت ٹپکی تھی اور ہم نے ایک مزدور کو منہ مانگے پیسے دینے کا اعلان کیا تھا اور وہ مزدور بھی کیسا دیوانہ تھا کہ تین روپے لے کر چلا گیاحالانکہ ہم نے تو اس کو بہت زیادہ مال دینے کا ارادہ کیا ہوا تھا پھر ٹھنڈی سانسیں لے کر وہ رونے لگ گئے کہ اب وہ وقت ہے کہ ہمارے بچے بھوکے ہیں اور ہم بھوک سے کروٹیں لے رہے ہیں اور ہمیں نیند نہیں آرہی‘ بادشاہ یہ بات سن کر تڑپ اٹھا‘ یہ بھی تو اس کی رعایا ہے‘ دروازہ کھٹکھٹایا اور جیب میں بہت سارے چاندی کے روپے تھے وہ انہیں دئیے‘ وہ نہیں لے رہے تھے اور پھر انہیں سارا قصہ سنایا کہ اس رات کا مزدور میں تھا اور میں دراصل تمہارا بادشاہ اورنگزیب عالمگیر (رحمۃ اللہ علیہ) ہوں ‘وہ گھبرا گئے‘ انہیں تسلی دی‘ ان کے گھر بیٹھے اور کہا کہ تمہیں پتہ ہے کہ ان تین روپے کا کیا ہوا؟ ان روپے سے میں نے سوداگری کی اور وہ سوداگری ایسی بڑھی‘ پھیلی‘ پھولی کہ میں ایک علیحدہ بادشاہ بن گیا اور اب مجھے کل کی فکر نہیں ہوتی بلکہ ایک بات کا احساس رہتا ہے کہ میں نے کل اب کس کس کو دینا ہے کہ اس کی رات اچھی گزرے‘ پھر بادشاہ نے ٹھنڈی سانس بھر کر عجیب بات کہی‘ دراصل میں بوڑھا آدمی ہوں‘ میں نے بڑھاپے میں اتنی زیادہ سیڑھیاں چڑھیں ‘شاہی جسم جس نے آج تک اتنی مشقت کو برداشت نہیں کیا‘ لیکن میں نے اپنی ساری طاقتیں‘ قوتیں اور صلاحیتیں جمع کرکے وہ مٹی ڈالنے کا پرمشقت کام کیا‘ ایک طرف سردی‘ بارش‘ کپکپاہٹ‘ بڑھاپا‘ سیڑھیاں مٹی اور محنت اور دوسری طرف میرے بچوں کیلئے رزق حلال اس عمل میں مجھے اتنی تکلیف ہوئی تھی کہ میں نے نیت کی یہ تین روپے میں نے بچوں پر خرچ نہیں کرنے بلکہ اس سے سوداگری کروں گا میں نے اس سے جانوروں کی سوداگری کی آج جانور میری توقع اور یقین سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں اور میں سمجھتا ہوں اس ہندو بنیے کو متوجہ کرتے ہوئے بادشاہ نے کہا یہ آپ کی وجہ سے ہے! اس مزدوری دینے کا ذریعہ تو آپ بنے تھے۔قارئین! بادشاہ نے بنیے کو مالا مال کردیا‘ اس نے اس کے سارے قرض اتار دئیے اس کا کاروبار پھر چل پڑا کیونکہ وہ بادشاہ تھا جس کی رعایا میں مسلمان اور غیرمسلم سب کے حقوق تھے‘ لیکن جو نقطہ جس کی طرف میں آپ کی توجہ دلانا چاہتاہوں کہ رزق حلال ایک ایسا تحفہ اورنعمت ہے جو پھلتا پھولتا اور بڑھتا ہے وہ رزق حلال نوکری کی شکل میں ہے یا ملازمت کی صورت میں کہ آپ جس جاب کے پیسے لے رہے کیا اس کو سوفیصد ادا کررہے؟ ایک اللہ والے کے پاس ان کا ایک مرید آیا کہنے لگا حضرت میری تنخواہ ختم ہوجاتی ہے‘ میرے بچے زیادہ‘ اخراجات زیادہ وسائل تھوڑے ہیں دعا فرمائیں اللہ برکت دے! آپ نے فرمایا: مالک سے کہہ میری تنخواہ تھوڑی کردے‘ اس شخص نے حیرت سے درویش کا چہرہ دیکھا لیکن درویش کی بات کو یقین سے مانتا تھا اس لیے بغیر کسی دلیل کے خاموشی سے سر جھکائے واپس چلا گیا‘ اور جاکر اپنے مالک سے تنخواہ کم کراولی‘ کچھ ماہ کے بعد آیا کہ حضرت اب حالات اور کمزور اور سخت ہوگئے ہیں تو درویش نے یقین کے لہجے کے ساتھ فرمایا کہ مالک سے کہہ تنخواہ اور کم کردے‘ درویش پر یقین‘ ان کی باتوں پر اعتماد‘ مالک سے پھر تنخواہ کم کروا دی‘ اب چند ماہ کے بعد پھر آیا تو خوشحالی کے آثار اس کے ظاہر سے نظر آرہے تھے بہت حیران ہوا‘ اور کہنے لگا: حضرت! یہ کیا بات تھی؟ پہلے تو مہینے کے پہلے عشرہ میں یعنی دس تاریخ تک تمام میری جمع پونجی بھی ختم ہوجاتی تھی اب پورے مہینے کے بعد بھی میرا بہت سارا سرمایہ اور مال بچ جاتا ہے۔ درویش نے ٹھنڈی سانس لی‘ آسمان کی گہرائیوں کو ٹکٹکی باندھ کر گھورتے ہوئے بولے: دراصل تو جن جن خدمات کی تنخواہ لیتا تھا ان میں خیانت کرتا تھا چاہے وقت کی ہو یاکام کی‘ تیرے مال سے رزق سے برکت ختم ہوگئی تھی میں نے تیری تنخواہ کم کروائی اور تیری تنخواہ اتنی ہوگئی جتنا تو کام کرتا تھا کیونکہ وہ تنخواہ تیرے کام سے زیادہ تھی اس لیے وہ رقم باقی دوسرے مال کو بھی کھاجاتی تھی جب تنخواہ کم ہوئی برکت تیری طرف متوجہ ہوئی اور بڑھنا شروع ہوئی اور تیرا رزق حلال ہوا اور درویش نے جلالی لہجے میں فرمایا: جا! کبھی خیانت نہ کرنا‘ زندگی میں کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی۔ قارئین! حلال کی راہیں کیسے تلاش کریں؟ یہ دو مثالیں میرے اور آپ کیلئے عبرت بھی ہیں اور نصیحت بھی! آئیے! پہلا قدم اٹھائیں اور اپنی گورنمنٹ کو کہہ دیں کہ اینٹی کرپشن کے نام پر جتنے بھی محکمے ہیں وہ بند کردیں آڈٹ کے نام پر جتنے بھی آفیسر ہیں انہیں کسی اور شعبے میں لگادیں محتسب اعلیٰ یا اس نام کے جتنے بھی محکمے ہیں انہیں کوئی اور نام دے کر ملک و قوم کی خدمت کا انہیں موقع دیں لیکن کرپشن بددیانتی چاہے وہ مال کی ہو یاوقت کی ہم نہیں کریں گے اور ہمارا وطن صاف ستھرا اور شفاف دیس ہوگا۔ ان شاء اللہ!

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 878 reviews.